Wednesday, 29 March 2017
صاحبزادہ سلطان احمد علی صاحب کے لاھور میں کئے گئے سالانہ میلادِ مصطفیٰﷺ و حق باھُو کانفرنس کے فکری خطاب کا خلاصہ: ’’ہمارے اس دنیا میں آنے کا مقصداللہ تعالیٰ کے حکم ’’او امر و نواہی‘‘کو اختیار کرکے اسے عملی جامہ پہنانا ہے- صاحبزادہ صاحب نےمزید قرآن پاک کی آیت مبارکہ تلاوت فرماکر عوام الناس کو سمجھایا کہ اللہ پاک اپنے بندوں پر کتنا مہربان ہے،فرمایا کہ: ’’وَذَکِّرْ ھُمْ بِاَیَّامِ اللہِ‘‘ حوالہ:(ابراہیم:۵) ’’اور ان کو (اپنی بارگاہ میں آنے والے ان امتیوں کو)اللہ کے ایّام یاد دِلاؤ‘‘- یعنی اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرما رہا ہے کہ اے موسیٰ علیہ السلام! ا پنی امت کو اللہ تعالیٰ کے دن یاد دلاؤ-اللہ پاک کے دن کونسے ہیں؟یعنی وہ دن جس دن اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتیں نازل فرمائیں جس میں اللہ تعالیٰ نے قوموں کو ہلاک کیامثلاً قوم نوح، قومِ ثمود اور قومِ عاد-یعنی اللہ پاک کی نعمتیں اور اللہ پاک کا دوسری قوموں پرعذاب یاد کروایا جائے تاکہ یہ اللہ کے بندے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کریں اور اس کے عذاب سے ڈریں-اس لئے آج! ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ’’ایام نعمت‘‘میں ہیں یا ’’ایام عذاب‘‘ میں-اس لئےآج اگر ہم’’ایام نعمت‘‘ کودیکھیں تو ہمارے لئے سب سے بڑی نعمت حضور رسالتِ مآب(ﷺ) کی ذاتِ اقدس ہے اور قرآن کریم ہمارے لئے بڑی نعمت ہے جو ہماری ہدایت کے لئے نازل ہوا-مزید اہل بیت اطہار اور اولیاء کاملین کی صورت میں ہمیں راہنمائی کی نعمت حاصل ہوئی یعنی فتوحات کی صورت میں ہمیں نعمتیں عطاہوئیں-انہیں اولیاء کرام نے دولتِ علم اور اجتہاد کی صورت میں روشن چراغوں کو روشن فرمایا اور اسی کے برعکس اگر’’ایامِ عذاب‘‘ کو دیکھیں تو میرے نزدیک ایام عذاب وہ دن ہیں کہ جب حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کے ادب کو ملحوظ خاطر نہ رکھا گیا اور رفتہ رفتہ ہر ایک کی عظمت ہمارے ہاتھ سے چھوٹتی چلی گئی –اسی لئے آج ضرورت ہے کہ اپنے ظاہری وجود کے ساتھ ساتھ اپنی روح کو بیدار کرکے اللہ تعالیٰ کے حکم کو عملی جامہ پہنایا جائے-
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment